ہمارے ملک میں آلودگی اس قدر بڑھ گئی ہے کہ اس نے خواتین کی جلد کو غیر معمولی نقصان پہنچایا ہے۔ خاص طور پر شہروں میں رہنے والی خواتین کی جلد آلودگی کے سبب جلد خراب ہوتی ہے اور ان پر کیل مہاسے ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ صحیح ٹریٹمنٹ نہ لینا، غیر معیاری پروڈکٹس استعمال کرنا اور ماہرین سے مشورے کے بغیر تجربات کرتے رہنا بھی جلد کی خرابی کا سبب بناتا ہے اور ایسا کرنے والی خواتین کو یہ اندازہ نہیں ہوتا کہ جلد کے لیے کیا بہتر ہے اور کیا نہیں۔
آئیے آپ کو سحرانگیز اور پُرکشش شخصیت حاصل کرنے کے لیے چند معمولی باتیں بتاتے ہیں جو کہ آپ کی روزمرہ زندگی میں شامل ہیں۔ ان انتہائی معمولی سی باتوں کا خیال رکھنے سے آپ اپنی شخصیت میں ایک زبردست بہترین لا سکتی ہیں۔
کھاتے وقت رفتار کی حدود کا خیال رکھیے
کھانا کھاتے وقت ایک ڈش سے دوسری کی طرف جھپٹنے، اپنے چمچے اور کانٹے کو ریس کی کاروں کی طرح دوڑانے کا نتیجہ صرف یہ نکلے گا کہ آپ کا وزن بڑھے گا۔ آپ کھانے میں جتنی زیادہ تیزی دکھائیں گے اتنا ہی زیادہ کھائیں گے۔
ہم سب کو یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ ہم آہستہ آہستہ کھائیں لیکن کہنا بہت آسان ہے اور کرنا مشکل ہے۔ اس کے لیے کچھ خاص طریقے اختیار کیے جا سکتے ہیں، آپ کے دماغ کو یہ جان لینے میں کچھ وقت لگتا ہے کہ پیٹ بھر گیا ہے۔ اس لیے کھانے سے پہلے کی بھوک کو کم کرنے کے لیے جوس کا ایک گلاس پی لیجیے۔
کھانا کم کرنے کی ایک ترکیب یہ ہے کہ ٹی وی پر دیکھی یا اخبار میں پڑھی ہوئی خبروں کو یاد کرنے کی اور ان واقعات کو دُہرانے کی کوشش کیجیے۔ بیک وقت کھانا اور باتیں کرنا ایک مشکل کام ہے۔ ایک اور طریقہ یہ ہے کہ ایسے کھانے کا انتخاب کیجیے جس کے لیے کانٹے اور چھری کی ضرورت ہو، کیونکہ ان چیزوں کے ساتھ کھانے میں زیادہ وقت لگتا ہے۔
اپنی پلیٹ کو ہلکا رکھیے
آپ خواہ یقین کریں یا نہ کریں لیکن اکثر لوگ اپنی پلیٹ میں جتنا کھانا بھر لیتے ہیں پھر وہ اس کو ختم کرنا ضروری سمجھتے ہیں اور وہ اپنی پلیٹ میں ضرورت سے زیادہ کھانا بھر لیتے ہیں۔ ریستوران میں جانے والے اکثر لوگ ایک ہی وقت میں اس سے زیادہ پروٹین کھا جاتے ہیں جتنی کہ ان کی سارے دن کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ زیادہ کیلوریز ملنے کے باعث آپ کے جسم میں جگہ جگہ زیادہ گوشت کا اضافہ ہو جاتا ہے۔
اگرچہ یہ ضروری نہیں ہے کہ آپ ہر کھانے کے وقت اپنی پلیٹ میں موجود غذائی پروٹین کا وزن کریں یا ہر نوالے پر نظر رکھیں تاہم ایک آسان تبدیلی جس پر عمل کر سکتے ہیں وہ یہ ہے کہ اپنی پلیٹ میں موجود غذائی پروٹین کو حد اعتدال میں لائیں۔ آپ کی پلیٹ میں صرف اتنا ہی کھانا ہونا چاہیے جتنے کی آپ کو ضرورت ہے۔
اپنی مرضی کے تیار کردہ کھانے سے لطف اندوز ہوئیے
آپ باہر کھانا کھاتے ہیں تاکہ آپ کو کھانا پکانے اور برتن دھونے کی زحمت کا سامنا نہ کرنا پڑے لیکن بعض اوقات آپ کو زیادہ سے زیادہ چیزیں طلب کرتے ہوئے اچھا نہیں لگتا یا آپ کو اپنے مطلب کی چیزیں مل نہیں پاتیں اور آپ پریشان ہو جاتے ہیں۔
اگر آپ خود نہیں پکار رہے ہیں تو اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ آپ اپنے مطلوبہ معیار کے کھانوں سے محروم رہیں اور آپ کو ایسی چیزیں کھانے پر مجبور ہو جانا چاہیے جو کہ آپ کو پسند نہیں ہیں۔ تھوڑی سی تبدیلی سے آپ کا مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔ باہر کھائیے اور اپنی مرضی کا کھائیے۔ ویٹر کو کسی ڈش کے بارے میں بتائیے کہ اس کو کس طرح تیار کیا جانا چاہیے اور اگر ضروری ہو تو اس کو یہ بھی بتائیے کہ اس ڈش کو کس طرح آپ کی ضرورت کے مطابق تیار کیا جائے۔
اس بات کو اپنی عادت بنا لیجیے کہ آپ ڈریسنگ اور چٹنیوں میں کم کیلوریز استعمال کرائیں اور انھیں علیحدہ رکھوائیں۔ یہ ہدایت کیجیے کہ کھانا مکھن اور اضافی نمک کے بغیر تیار کیا جائے۔ آپ کو یہ دیکھ کر تعجب ہو گا کہ کھانا قدرتی خوشبوؤں اور کم کیلوریز کے ساتھ کتنا خوش ذائقہ ہو سکتا ہے۔
کھانا تیار کرتے وقت احتیاط سے کام لیجیے
ہو سکتا ہے کہ آپ کو اس امر کا احساس نہ ہو کہ اگر آپ کافی جیسی معمولی چیز کریم اور شکر کے ساتھ استعمال کر رہے ہوں تو ہر چار ماہ کی مدت کے بعد آپ کے وزن میں ڈیڑھ پونڈ کا اضافہ ہو جائے گا لیکن اگر آپ کریم کی جگہ دودھ کا استعمال شروع کر دیں اور شکر کی مقدار میں بتدریج کمی کر دیں تو اس طرح ان کیلوریز کی تعداد میں کمی کر دیں گے جن کی آپ کو ضرورت نہیں ہے۔
معمولی تبدیلیاں اس وقت باآسانی ممکن ہیں جب آپ کھانا تیار کر رہے ہوں کسی بھی قسم کا کھانا سبزیوں اور گوسٹ جیسے کھانوں کو تلنے کے بجائے انھیں اُبالنے، بھوننے یا اسٹیم کے ذریعے پکانے کی کوشش کیجیے۔ گوشت کے پتلے سے پتلے قتلے کاٹنے اور جہاں بھی چربی نظر آئے اسے نکال دیجیے۔ دودھ اور پنیر جیسی ڈیری کی مصنوعات کی ایسی شکلوں کا انتخاب کیجیے جن میں چربی کا عنصر کم سے کم ہو۔ اس طرح آپ کے کھانے کے ذوق کی تسکین بھی ہو گی اور آپ کا وزن بھی نہیں بڑھے گا۔
اپنے محبوب کھانے اکثر و بیشتر کھائیے
ہر شخص کا کوئی نہ کوئی پسندیدہ کھانا ضرور ہوتا ہے جو اسے اتنا اچھا لگتا ہے کہ اس کو کھانے کی خواہش اس کے دل میں اکثر و بیشتر پیدا ہوتی رہتی ہے۔ یہ ضروری نہیں کہ آپ اپنی پسند کی ڈش کو بالکل ہی ترک کر دیں اور سختی کے ساتھ ڈائٹنگ کرتے ہوئے اس کی طرف آنکھ اُٹھا کر بھی نہ دیکھیں۔ اس طرح آپ خود کو تکلیف پہنچائیں گے، آخر آپ بھی بہرحال انسان ہیں سختی کے ساتھ کی جانے والی ایسی ڈائٹنگ جس میں کبھی کبھار پسند کی چیز کھانے کی بھی ممانعت ہو، عام طور سے کامیاب نہیں ہو پاتی کیونکہ اس پر قائم رہنا اور اس کو مسلسل برتتے رہنا مشکل ہوتا ہے زیادہ بہتر بات یہ ہو گی کہ آپ کبھی کبھار اپنی پسند کی ڈش کھاتے رہیں، لیکن بہت کم مقدار میں۔
کھانے کے ’’بڑے‘‘ اوقات سے ہوشیار رہیے
کیا آپ کی کھانے کی خواہش عام طور سے روزانہ اس وقت پیدا ہوتی ہے جب آپ مثال کے طور پر ٹی وی دیکھ رہے ہوں یا آپ ڈنر تیار کر رہے ہوں؟ اس بات پر غور کیجیے کہ آپ کس وقت کھاتے ہیں یا کسی وقت آپ کو کھانے کی سب سے زیادہ خواہش ہوتی ہے۔ آپ چند روز تک احتیاط کے ساتھ اس چیز کا جائزہ لیتے رہیں۔ اس بات کا خطرہ موجود ہے کہ آپ بعض ایسے غلط اوقت پر کھاتے ہوں جن کے باعث آپ کے اچھے کھانے کا توازن بگڑ جاتا ہو اور آپ کو اس چیز کا احساس بھی نہ ہوتا ہو
’’غیر شعوری طور پر‘‘ کھانے سے بچنے کے لیے چند مشورے نوٹ کر لیں کہ کبھی بھی کھڑے کھڑے نہ کھائیے، جب آپ کھانا پکا رہے ہوں یا فون پر باتیں کر رہے ہوں تو اس وقت کچھ بھی کھانا قطعی نامناسب ہے۔
مزید یہ کہ بعض اوقات یوں بھی ہوتا ہے کہ ہم کھانے کے جو اوقات مقرر کرتے رہیں وہ ڈائٹنگ کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر آپ ایک بھاری لنچ کھانے کی غرض سے ناشتے کو چھوڑ دیتے ہیں اور لنچ کے بعد ایک بھاری ڈنر بھی کھانے کا ارادہ رکھتے ہیں تو اس کے بجائے معتدل طریقہ اختیار کیجیے یعنی یہ کہ اپنے دن کا آغاز ایک اچھے ناشتے سے کیجیے اور صحت بخش اور بھرپور لنچ کھائیے اور ڈنر کے لیے صرف سلاد اور پھلوں کا انتخاب کیجیے۔
Did you find it useful, why not Share with Friends and Family: